حوض کوثر پر امیر المومنین کھڑے ہوں گے اور آپ کے ہاتھ میں عوسج کا عصا ہوگا جس سے ہمارے دشمنوں کو مار بھگائیں گے، اس وقت دشمنوں میں سے ایک شخص کہے گا میں کلمہ شہادتین پڑھتا ہوں، آنحضرت فرمائیں گے تم اپنے فلاں امام کے پاس جاؤ اور ان سے شفاعت حاصل کرو، وہ شخص کہے گا جس امام کا آپ نام لے رہے ہیں وہ اپنا دامن چھڑا رہا ہے
وہ شخص کہ جو سعادت اور تقویٰ کے بلند مقام کا طالب ہے اُسے چاہیئے کہ تقویٰ کے دوسرے مرتبے کو جو حرام چیزوں اور گناہوں سے پرہیز کرنا ہے زیادہ اہمیت دے۔ کیونکہ بعض گناہان کبیرہ اعمال صالح کو نابود کر دیتے ہیں۔
پیغمبر اکرم ص نے فرمایا کہ معراج کی رات خدا نے مجھ پر ایک یہ وحی بھی نازل فرمائی, کہ جو کوئی میرے کسی دوست کو ذلیل و پریشان کرتا ہے اس نے بلا شبہ مجھ پر لڑائی میں گھات لگائی ہے اور جو کوئی مجھ سے لڑے گا میں اس سے لڑوں گا۔ میں نے کہا اے پروردگار! یہ تیرا دوست کون ہے؟
ضربت کے بعد اپنے بیٹوں امام حسن اور امام حسین علیہماالسلام اور تمام انسانیت کے نام حضرت علی علیہ السلامؑ کی وصیت
خدا نے حضرت شعیب ع پر وحی بھیجی کہ میں تمہاری قوم کے ایک لاکھ آدمی ہلاک کر دوں گا۔ چالیس ہزار بدکار اور ساٹھ ہزار نیک۔ شعیبؑ نے پوچھا اے پروردگار! بُرے تو خیر عذاب کے مستحق ہیں لیکن نیک کیوں؟ خدا نے فرمایا کیونکہ یہ گناہگاروں سے مل گئے اور میرے غضب کے باوجود ان سے ناراض نہیں ہوئے اور انہیں بُرائی سے نہیں روکا
یاد رکھو میری نگاہ میں سب سے خوفناک فتنہ بنی امیہ کا ہے جو خود بھی اندھا ہوگا اوردوسروں کو بھی اندھیرے میں رکھے گا۔ اس کے خطوط عام ہوں گے لیکن اس کی بلا خاص لوگوں کے لئے ہوگی جو اس فتنہ میں آنکھ کھولے ہوں گے
اس لئے کہ دور قدیم سے کہاجا رہا ہے کہ اس امت میں ایک پیشوا قتل کیا جائے گا جس کے بعد قیامت تک قتل و قتال کا دروازہ کھل جائے گا اور سارے امور مشتبہ ہو جائیں گے اور فتنے پھیل جائیں گے اور لوگ حق و باطل میں امتیاز نہ کر سکیں گے