کامل الزیارات - سرزمین حجاز کی زیارات

ترجمہ: سید شجاعت حسین رضوی گوپال پوری 29/08/2024 261

1. رسول ﷲ ص, امیرالمومنین, امام حسن اور امام حسین علیہم السلام کی زیارت کا ثواب

امام جعفر صادق ع سے روایت ہے کہ, حسین بن علی ع نے رسول اللہ ص سے دریافت کیا اے بابا جان! جو شخص آپ کی زیارت کرے اس کا کیا اجر ہے تو آپ نے فرمایا بیٹا جو شخص میری زندگی میں یا شہادت کے بعد میری زیارت کرے اور تمھارے باپ (علی) یا تمھارے بھائی (حسن) کی زیارت کرے یا خود تمھاری زیارت کرے تو مجھ پر یہ حق ہو جاتا ہے کہ میں اس کی زیارت قیامت کے دن کروں اور اس کو اس کے گناہوں سے چھٹکارا دلاؤں۔ (5)

2. رسول اللہ ص کی زیارت کا ثواب

رسول اللہ ص نے فرمایا جو شخص میری زیارت کرنے آیا تو میں قیامت کے روز اس کی شفاعت کروں گا۔ (1)

ابن ابی نجران نے ابوجعفر الثانی امام محمد تقی ع سے عرض کیا کہ میں آپ پر قربان جاؤں جو شخص بر رضا و رغبت رسول اللہ کی زیارت کے لیے آئے تو اس کے لیے کیا اجر ہے؟ آپ ع نے فرمایا اس کے لیے جنت ہے. (2)

ابو بکر حضرمی نے کہا کہ مجھے امام ابو عبد اللہ امام جعفر صادق ع نے حکم دیا کہ میں رسول اللہ کی مسجد میں جتنی زیادہ طاقت رکھتا ہوں نماز پڑھا کروں اور مجھ سے پوچھا کہ کیا تم میرے جد نامدار کی قبر کی زیارت کے لیے جاتے ہو۔ میں نے کہا جی ہاں! آپ ص نے فرمایا خبر دار آپ قریب سے سن لیتے ہیں اور جب تم دور ہوتے ہو تو تمہارا درود آپ ص کو پہنچایا جاتا ہے۔ (5)

اسلمی امام ابوعبداللہ جعفر صادق ع سے روایت کرتے ہیں کہ آپ نے فرمایا کہ رسول اللہ نے فرمایا, جو شخص حج کرنے کے لیے آئے اور مدینہ میں میری زیارت نہ کرے تو میں قیامت والے دن اس سے اچھا سلوک نہیں کروں گا اور جس نے میری زیارت کی اس کے لیے میری شفاعت لازم ہوگئی اور جس کے لیے میری شفاعت لازم ہوگئی اس کے لیے جنت واجب ہو جائے گی اور جو شخص حرمین میں سے کہیں مر گیا چاہے مکہ میں ہو یا مدینہ میں تو وہ حساب کے لیے پیش نہیں ہوگا اور اللہ کی طرف ہجرت کرنے والا مرے گا اور قیامت کے دن اصحاب بدر کے ساتھ محشور کیا جائے گا۔ (9)

فضیل بن بیسار نے امام ابو جعفر محمد باقر ع سے بیان کیا کہ آپ نے فرمایا, رسول اللہ کی قبر کی زیارت کرنے سے آپ کے ساتھ حج کرنے کے برابر ثواب ملتا ہے۔ (19)

زید شحام بیان کرتے ہیں کہ میں نے امام ابو عبد اللہ جعفر صادق ع سے پوچھا کہ جو نبی کی قبر کی زیارت کرے اس کے لیے کیا اجر ہے؟ فرمایا, تو گویا اس نے اللہ کی عرش میں زیارت کی۔ (20)

3. زیارت رسول اللہ ص اور وہاں کی دعائیں

معاویہ بن عمار امام ابو عبد اللہ جعفر صادق ع سے روایت کرتے ہیں کہ آپ نے فرمایا جب تم مدینے میں داخل ہو تو پہلے غسل کرو پھر تم نبی کی قبر کے پاس آؤ اور آپ پر سلام کہو پھر قبر کی دائیں جانب سے سامنے والے ستون کے پاس کھڑے ہو جو کہ قبر کے سرہانے کے پاس ہے جب تم قبلہ کی طرف رخ کئے ہوئے ہو اور بایاں کندھا قبر کی طرف ہو اور دایاں محراب کی طرف ہو تو یہ جگہ وہ ہے جہاں نبی ص کا سر مبارک ہے اس وقت تم یہ دعا پڑھو:

أشهد أن لا إله إلا اللهُ وَحْدَهُ لا شَريكَ لَهُ، وَأَشْهَدُ أَنَّ مُحَمَّداً عَبْدُهُ وَرَسُولُهُ، وَأَشْهَدُ أَنَّكَ رَسُولُ اللهِ وَأَنَّكَ مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللهِ وَأَشْهَدُ أَنَّكَ قَدْ بَلَّغْتَ رِسالاتِ رَبِّكَ، وَنَصَحْتَ لِأُمَّتِكَ، وَجَاهَدْتَ فِي سَبِيلِ اللهِ، وَعَبَدْتَ اللَّهِ حَتَّى أَتَاكَ الْيَقِينُ بِالْحِكْمَةِ وَالْمَوْعِظَةِ الْحَسَنَةِ ، وأَدَّيْتَ الَّذِي عَلَيْكَ مِنَ الْحَقِّ، وَأَنَّكَ قَدْ رَؤُفَتَ بِالْمُؤْمِنِينَ وَغَلُظْتَ عَلَى الْكَافِرِينَ فَبَلَغَ اللهُ بِكَ أَفْضَلَ شَرَفِ مَحَلَّ المُكرَّمِينَ، الْحَمْدُ لِلَّهِ الَّذِي اسْتَنْقَذَنَا بِكَ مِنَ الشَّركِ وَالضَّلَالَةِ. أَللَّهُمَّ اجْعَلْ صَلَوَاتِكَ وَصَلَوَاتِ مَلَائِكَتِكَ الْمُقَرَّبِينَ وَعِبَادِكَ الصَّالِحِينَ وَأَنْبِيَائِكَ الْمُرْسَلِينَ، وَأَهْلِ السَّمَوَاتِ وَالْأَرَضِينَ، وَمَنْ سَبَّحَ لِرَبِّ الْعَالَمِينَ مِنَ الْأَوَّلِينَ وَالْآخِرِينَ عَلَى مُحَمَّدٍ عَبْدِكَ وَرَسُولِكَ، وَنَبِيِّكَ وأَمِينِكَ، وَنَجِيَّكَ وَحَبِيبِكَ، وَصَفِيَّكَ وَصَفْرَتِكَ وَخاصَّتِكَ وَخِيَرَتِكَ مِنْ خَلْقِكَ. اللَّهُمَّ وأَعطِهِ الدَّرَجَةَ وَالْوَسِيلَةَ مِنَ الْجَنَّةِ، وَابْعَثْهُ مَقاماً مَحْمُوداً يَغْبِطُهُ بِهِ الْأَوَّلُونَ وَالْآخِرُونَ اللَّهُمَّ إِنَّكَ قُلْتَ: ... وَلَوْ أَنَّهُمْ إِذْ ظَلَمُوا أَنْفُسَهُمْ جَاءُوكَ فَاسْتَغْفَرُوا اللهَ وَاسْتَغْفَرَ لَهُمُ الرَّسُولُ لَوَجَدُوا اللهَ تَوَّاباً رَحِيماً وَإِنِّي أَتَيْتُ نَبِيَّكَ مُسْتَغْفِراً تَائِباً مِنْ ذُنُوبِي، وَإِنِّي أَتَوَجَّهُ إِلَيْكَ بِنَبِيِّكَ نَبِيِّ الرَّحْمَةِ مُحَمَّدٍ ، يَا مُحَمَّدُ إِنِّي أَتَوَجَّهُ إِلَى اللَّهِ رَبِّي وَرَبِّكَ بِكَ لِيَغْفِرَ لِي ذُنُوبي.
میں گواہی دیتا ہوں کہ اللہ کے سوا کوئی معبود نہیں اور میں گواہی دیتا ہوں کہ محمدؐ اس کے بندے اور رسول ہیں اور میں گواہی دیتا ہوں کہ آپ محمد بن عبد اللہ, اللہ کے بندے اور رسول ہیں اور میں گواہی دیتا ہوں کہ آپ نے اللہ کے پیغام پہنچا دیئے اور آپ نے اپنی امت کی خیر خواہی کی اور اللہ کی راہ میں جہاد کیا اور یقین آنے تک اللہ کی عبادت کی حتی کہ آپ کے پاس یقین آگیا آپ نے حکمت اور اچھی نصیحت کے ساتھ لوگوں کی ہدایت کی اور جو آپ پر حق تھا وہ ادا کر دیا اور آپ نے مومنوں سے شفقت اور کفار سے سختی کی تو اللہ نے آپ کو معزز مقام میں سے افضل ترین مقام پر پہنچا دیا۔ حمد ہے اللہ کے لیے جس نے ہمیں آپ کی وجہ سے شرک اور گمراہی سے بچا لیا۔ اے اللہ اپنی رحمتیں اور اپنے مقرب فرشتوں اور نیک بندوں اور انبیاء و مرسلین اور آسمان وزمین والوں کا درود پہنچا اسی طرح جو بھی رب العالمین کے لیے گزشتہ اور آئندہ سے تسبیح بیان کرے اس کی طرف سے محمدؐ اپنے بندے، رسول، امین، نبی، نجی، حبیب، صفی، خاص پسندیدہ، اپنی مخلوق میں سے بہترین پر درود اور سلام ہو۔ اے اللہ! ان کو درجہ اور جنت میں وسیلہ عطا فرما اور آپ کو مقام محمود عطا کر جس پر تمام اولین و آخرین والے رشک کریں- اے اللہ تو نے فرمایا ہے: وَلَوْ أَنَّهُمْ إِذ ظَّلَمُوٓا۟ أَنفُسَهُمْ جَآءُوكَ فَٱسْتَغْفَرُوا۟ ٱللَّهَ وَٱسْتَغْفَرَ لَهُمُ ٱلرَّسُولُ لَوَجَدُوا۟ ٱللَّهَ تَوَّابًۭا رَّحِيمًۭا - اگر وہ لوگ جب اپنی جانوں پر ظلم کر بیٹھے تھے آپ کی خدمت میں حاضر ہو جاتے اور اللہ سے معافی مانگتے اور رسول ص بھی ان کے لئے مغفرت طلب کرتے تو وہ ضرور اللہ کو توبہ قبول فرمانے والا مہربان پاتے (نساء – 64) اور میں تیرے نبی کے پاس آیا ہوں اور اپنے گناہوں سے تو بہ کرنےوالا ہوں میں تیری طرف متوجہ ہوتا ہوں تیرے نبی کے ذریعے جو رحمت اللعالمین ہیں۔ اے محمد رسول اللہ, میں اپنے رب اور آپ کے رب کی طرف چہرہ کرتا ہوں تا کہ میرے گناہ معاف کر دے۔
اگر تمهاری کوئی حاجت ہو تو قبر کو کندھے کے پیچھے قرار دو اور قبلہ کی طرف منہ کرو اور ہاتھ اٹھانو اور اللہ سے اپنی ضرورت طلب کرو اس طرح تمہاری حاجت پوری ہو جانے کے قابل ہو جائے گی انشاء الله

امام ابو عبد اللہ جعفر صادق ع نے فرمایا جب تم دعا سے فارغ ہو جاؤ تو پھر منبر کے پاس آؤ اس پر ہاتھ رکھو اور اس کے نچلے دو زینے پکڑو, پھر اپنا چہرہ اور آنکھیں اس سے مس کرو یہ آنکھوں کے لیے شفاء ہے اور اس کے پاس کھڑے ہو پھر اللہ کی حمد بیان کرو اور اسکی ثناء بیان کرو اور اپنی حاجت طلب کرو کیونکہ رسول اللہ ص نے فرمایا! میرے منبر اور میری قبر کے درمیان جنت کے باغوں میں سے ایک باغ ہے اور میرا منبر جنت کے دروازوں میں سے ایک دروازہ ہے اور اس کے چار پائے جنت میں ٹھہرائے گئے ہیں- پھر نبی کے مقام کی طرف آؤ اس میں جتنی نماز پڑھ سکتے ہو پڑھو- جب مسجد میں داخل ہو تو نبی اکرم اور آپ کی آل پر درود پڑھو جب باہر نکلو تو پھر اسی طرح درود پڑھو اور مسجد نبوی میں کثرت کے ساتھ نماز پڑھو۔ (1, 2)

امام محمد باقر علیہ السلام سے روایت ہے کہ آپؑ نے فرمایا, علی بن الحسین ع, نبی اکرم ص کی قبر اطہر پر کھڑے ہو کر سلام کہتے اور فرماتے تھے کہ میں گواہی دیتا ہوں کہ آپ نے پیغام الہی کو پہنچا دیا اس کے بعد موقع کی مناسبت سے دعا کرتے پھر نبی کی قبر کے نزدیک چھوٹے سبز پتھر پر ٹیک دیتے ہوئے اس طرح خود کو قبر سے چپکاتے تھے کہ پشت قبر کی طرف ہوتی تھی اور رخ قبلہ کی طرف اور یہ دعا پڑھتے:

اللَّهُمَّ إِلَيْكَ الجَأْتُ أَمْرِي، وَإِلَى قَبْرِ مُحَمَّدٍ عَبْدِكَ وَرَسُولِكَ أَسْنَدْتُ ظَهْرِي وَالْقِبْلَةَ الَّتِي رَضِيتَ لِمُحَمَّدٍ اسْتَقْبَلْتُ. أَللَّهُمَّ إِنِّي أَصْبَحْتُ لَا أَمْلِكُ لِنَفْسِي خَيْرَ مَا أَرْجُو لَها وَلَا أَدْفَعُ عَنْهَا شَرَّ مَا أَحْذَرُ عَلَيْهَا وَأَصْبَحَتِ الْأُمُورُ بِيَدِكَ وَلَا فَقِيرَ أَفْقَرُ مِنِّي ... إِنِّي لِمَا أَنزَلْتَ إِلَيَّ مِنْ خَيْرٍ فَقِيرٌ, اللَّهُمَّ أَرِدْنِي مِنْكَ بِخَيْرٍ فَلَا رَادَّ لِفَضْلِكَ، أَللَّهُمَّ إِنِّي أَعُوذُ بِكَ مِنْ أَنْ تُبَدِّلَ اسْمِي وَأَن تُغَيِّرَ جِسْمِي أَوْ تُزِيلَ نِعْمَتَكَ عَنِّي أَللَّهُمَّ زَيِّنِّي بِالتَّقْوَى وَجَمِّلْني بِالنِّعَمِ وَاعْمُرِنِي بِالْعَافِيَةِ وَارْزُقْنِي شُكْرَ الْعَافِيَةِ.
اے اللہ ! جس نے اپنا معاملہ تیرے سپرد کر دیا اور تیرے نبی کی قبر سے اپنی کمر کی ٹیک لگا کر بیٹھ گیا اور اس قبلہ کی طرف رخ کر لیا جو تو نے اپنے نبی کے لیے پسند کیا۔ اے اللہ میں ایسا ہو گیا ہوں کہ اپنے لیے جو خیر چاہتا ہوں اس کی امید رکھتے ہوئے بھی اس پر کوئی اختیار نہیں رکھتا اور نہ ہی اپنی جان سے کسی شر کو روک سکتا ہوں جس سے میں احتراز کرتا ہوں اور تمام معاملات تیرے اختیار میں ہیں مجھ سے کوئی بڑا محتاج نہیں- جو چیز تو میری طرف نازل کرے میں اس کا محتاج ہوں۔ اے اللہ مجھ سے خیر کا ارادہ کر تیرے فضل کو کوئی رد نہیں کر سکتا۔ اے اللہ میں تیری پناہ چاہتا ہوں اس سے کہ تو میرا نام بدل دے اور میرے جسم میں کوئی تغیر پیدا کر دے اور اپنی نعمت مجھ سے ہٹا دے۔ اے اللہ مجھے تقوی کے ساتھ زینت دے اور نعمتوں کے ساتھ مجھے خوبصورت بنا اور عافیت کے ساتھ رکھ اور مجھے عافیت کا رزق عطا فرما۔ (3)

ابراہیم بن ابی البلاد سے امام علی رضا ع نے پوچھا کہ تم نبی پر درود بھیجتے ہو تو کس طرح کہتے ہو؟ میں نے کہا جو ہم جانتے ہیں اور جو ہم تک روایت کی گئی ہے وہی کہتے ہیں۔ آپ نے فرمایا کیا میں تم کو اس سے بہتر الفاظ نہ بتاؤں؟ میں نے کہا جی ضرور میں آپ پر قربان جاؤں۔ آپ نے مجھے اپنے قلم سے لکھ دیا اور فرمایا کہ جب تو قبر رسول کی زیارت کرے تو قبر کے سرہانے کھڑا ہو اور یوں کہہ:

أَشْهَدُ أَنْ لا إِلَهَ إِلَّا اللهُ وَحْدَهُ لا شَرِيكَ لَهُ، وَأَشْهَدُ أَنَّ مُحَمَّداً عَبْدُهُ وَرَسُولُهُ، وَأَشْهَدُ أَنَّكَ مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللهِ، وَأَشْهَدُ أَنَّكَ خَاتَمُ النَّبِيِّينَ، وَأَشْهَدُ أَنَّكَ قَدْ بَلَّغْتَ رِسَالَاتِ رَبِّكَ، وَنَصَحْتَ لِأُمَّتِكَ ، وَجَاهَدْتَ فِي سَبِيلِ رَبِّكَ، وَعَبَدْتَهُ حَتَّى أتَاكَ الْيَقِينُ، وَأَدَّيْتَ الَّذِي عَلَيْكَ مِنَ الْحَقِّ. أَللَّهُمَّ صَلِّ عَلَى مُحَمَّدٍ عَبْدِكَ وَرَسُولِكَ وَنَجِيِّكَ وَأَمِينِكَ وَصَفِيِّكَ وَخِيَرَتِكَ مِنْ خَلْقِكَ، أَفْضَلَ مَا صَلَّيْتَ عَلَى أَحَدٍ مِنْ أَنبِيَائِكَ وَرُسُلِكَ. أَللَّهُمَّ سَلَّمْ عَلَى مُحَمَّدٍ وَآلِ مُحَمَّدٍ كَمَا سَلَّمتَ عَلَى نُوحٍ فِي الْعَالَمِينَ، وَامْنُنْ عَلَى مُحَمَّدٍ وَآلِ مُحَمَّدٍ كَمَا مَنَنْت عَلَى مُوسَى وَهَارُونَ، وَبَارِكْ عَلَى مُحَمَّدٍ وَآلِ مُحَمَّدٍ كَمَا بَارَكْتَ عَلَى إِبْرَاهِيمَ وَآلِ إِبْرَاهِيمَ إِنَّكَ حَمِيدٌ مَجِيدٌ. أَللَّهُمَّ صَلِّ عَلَى مُحَمَّدٍ وَآلِ مُحَمَّدٍ، وَتَرَحَمْ عَلَى مُحَمَّدٍ وَآلِ مُحَمَّدٍ . أَللَّهُمَّ رَبَّ الْبَيْتِ الْحَرَامِ، وَرَبَّ الْمَسْجِدِ الْحَرَامِ، وَرَبَّ الرُّكْنِ وَالْمَقَامِ، وَرَبَّ الْبَلَدِ الْحَرَامِ، وَرَبَّ الْحِلَّ وَالْحَرَامِ، وَرَبَّ الْمَشْعَرِ الْحَرَامِ، بَلَغَ رُوحَ نَبِيِّكَ مُحَمَّدٍ مِنِّي السَّلامَ.
میں گواہی دیتا ہوں کہ اللہ کے سوا کوئی معبود نہیں جو اکیلا ہے اس کا کوئی شریک نہیں اور گواہی دیتا ہوں کہ محمد اس کے بندے اور رسول ہیں اور میں گواہی دیتا ہوں کہ آپ محمد بن عبداللہ ہیں اور میں گواہی دیتا ہوں کہ آپ خاتم النبیین ہیں اور گواہی دیتا ہوں کہ آپ نے اپنے رب کے احکام پہنچا دیئے اور اپنی امت کی خیر خواہی کی اور اپنے رب کی راہ میں جہاد کیا اور یقین آنے تک اس کی عبادت کی اور جو آپ پر اللہ کا حق تھا وہ ادا کر دیا۔ اے اللہ, محمد اپنے بندے اور رسول اور امین اورپسندیدہ اور مخلوق میں سے افضل پر اپنا وہ بہترین درود بھیج جو اپنے کسی نبی اور رسول پر بھیجا ہو, اور محمد اور آپ کی آل پر اس طرح سلام بھیج جس طرح تو نے تمام جہانوں میں نوحؑ پر بھیجا ہے, اور محمد اور آپ کی آل پر اس طرح احسان کر جس طرح تو نے موسی اور ہارون پر احسان کیا, اور محمد اور آپ کی آل پر اس طرح برکت بھیج جیسے تو نے ابراہیم اور آل ابراہیم پر برکت بھیجی بے, شک تو حمد والا اور بزرگی والا ہے۔ اے اللہ محمد اور آپ کی آل اطہار پر درود بھیج اور آپ پر اور آپ کی آل پر رحم فرما۔ اے بیت الحرام کے رب, اور مسجد الحرام کے رب, اور رکن و مقام کے رب, اور بلد الحرام کے رب, اور حل وحرم کے رب, اور مشعر الحرام کے رب, اپنے نبی محمد کی روح کو میری طرف سے سلام پہنچا دے۔ (5)

ہارون الرشید جب رسول اللہ ص کی قبر کی زیارت کے لیے آیا تو اس نے امام موسی کاظم علیہ السلام سے کہا آپ پہلے آنحضرت کو سلام کیجئے۔ آپ نے انکار کر دیا تو ہارون خود آگے ہو گیا اس نے رسول اللہ پر سلام پڑھا پھر ایک کونے میں کھڑا ہو گیا۔ تو عیسی بن جعفر نے امام سے کہا کہ آپ آنحضرت کو سلام کریں۔ امام نے انکار کر دیا۔ عیسی بن جعفر آگے ہو گیا اور اس نے سلام کیا پھر وہ ہارون کے پاس جا کر کھڑا ہو گیا۔ جعفر بن یحیی نے امام سے سلام کرنے کو کہا۔ انہوں نے پھر انکار کر دیا تو جعفر آگے ہوا اور سلام کہا اور وہ بھی ہارون کے پاس جا کر کھڑا ہو گیا۔ پھر امام موسی کاظم آگے گئے اور فرمایا:

السَّلامُ عَلَيْكَ يَا أَبَةَ ، أَسْأَلُ اللهَ الَّذِي اصْطَفَاكَ وَاجْتَبَاكَ وَهَدَاكَ وَهَدَى بِكَ، أَن يُصَلِّيَ عَلَيْكَ.
اے میرے جد آپ پر سلام، میں اللہ سے سوال کرتا ہوں جس نے آپ کو پسند کیا اور چن لیا اورآپ کو ہدایت دی اور پھر آپ کے ذریعے لوگوں کو ہدایت دی کہ وہ آپ پر درود بھیجیں۔

بارون نے عیسیٰ سے کہا جو کچھ انہوں نے کہا تم نے سنا ؟ ۔ انہوں نے کہا ہاں میں نے سنا تو ہارون نے کہا میں گواہی دیتا ہوں وہ حقیقت میں ان کے جد امجد تھے۔ (7)

اسحاق بن عمار نے امام جعفر صادق علیہ السلام سے عرض کیا, آپ مجھے رسول خدا پر مختصر سلام کرنے کی تعلیم دیجئے، حضرت نے فرمایا, جب قبر پر پہنچو تو کہو:

أسألُ اللهَ الَّذِي انْتَجَبَكَ وَاصْطَفَاكَ وَاخْتَارَكَ وَهَدَاكَ وَهَدَى بِكَ، أَن يُصَلِّيَ عَلَيْكَ صَلَاةً كَثِيرَةً طَيِّبَةً.
میں اللہ سے جس نے آپؐ کو چنا, پسند کیا, اچھا بنایا, ہدایت دی اورپھر آپ کے ذریعے دوسروں کو ہدایت دی, سوال کرتا ہوں کہ وہ آپ پر بہت زیادہ اور پاکیزہ رحمت بھیجے۔ (9)

4. مسجد نبوی میں نماز پڑھنے کی فضیلت اور ثواب

امام ابو عبد اللہ جعفر صادق ع سے رسول اللہ ص کی مسجد میں نماز پڑھنے کے متعلق پوچھا گیا تو آپؑ نے فرمایا کہ رسول اللہ ص نے فرمایا ہے کہ, میری مسجد (مسجد نبوی) میں ایک نماز دوسری مساجد کی نسبت ایک ہزار نماز کے برابر ہے اور مسجد الحرام میں ایک نماز پڑھنا میری مسجد کی بہ نسبت ایک ہزار گنا زیادہ ہے۔ پھر فرمایا اللہ نے مکہ کو فضلیت دی اور اس کے بعض حصے کو بعض حصے پر افضلیت عنایت کی۔ پھر یہ پڑھا: وَٱتَّخِذُوا۟ مِن مَّقَامِ إِبْرَٰهِـۧمَ مُصَلًّۭى - اور مقام ابراہیم کو جائے نماز بنا لو (بقره - 125) نیز فرمایا اللہ نے ایک گروہ کو دوسروں پر فضیلت دی اور دوسروں کو ان کی پیروی کرنے کا حکم دیا اور اپنی کتاب (قرآن) میں ان سے محبت کرنے کا دستور دیا۔ (2)

عمار بن موسی ساباطی نے امام ابو عبد اللہ جعفر صادق ع سے مسجد نبوی میں نماز کے متعلق پوچھا کہ کیا وہ مدینہ میں نماز پڑھنے کی طرح ہے؟ آپ نے فرمایا نہیں مسجد رسول میں ایک نماز باقی مساجد میں نماز پڑھنے سے ہزار گنا زیادہ ثواب رکھتی ہے, جبکہ شہر مدینہ میں پڑھی جانے والی نماز اور شہروں میں پڑھی جانے والی نماز کےمانند ہے۔ (6)

5. حضرت حمزہ ع و دیگر شہداء کی زیارتیں

عقبہ نے ابو عبد اللہ جعفر صادق ع سے سوال کیا کہ میں مدینے کے گرد مساجد میں آتا ہوں تو کہاں سے شروع کروں؟ آپ ع نے فرمایا, قبا سے شروع کرو اس میں بہت نماز پڑھو, اور یہ پہلی مسجد ہے جس میں نبی ص نے نماز پڑھی- پھر (مسجد) مشربة أم إبراهيم (حضرت ماریہ قبطیہ) میں جا کر نماز پڑھو, یہ رسول اللہ کا مسکن اور نماز گاہ ہے- پھر مسجد فضیخ (مسجد رد الشمس) میں آؤ تو اس میں دو رکعت نماز پڑھو وہاں بھی آپ نے نماز پڑھی ہے- جب اس جانب سے فارغ ہو جاؤ تو احد کی جانب آؤ اور اس مسجد سے شروع کرو جو حرہ سے کچھ فاصلے پر ہے- اس میں نماز پڑھو- پھر جناب حمزہ کی قبر پر جاؤ وہاں سلام کرو پھر شہداء کی قبور کے پاس آؤ وہاں ٹھہرو تو یہ کہو:

السلام عليكم يا أهل الديار، أنتم لنا فرط و إنا بكم لاحقون.
اے اہل دیار تم پر سلامتی ہو, تم ہم سے پہلے چلے گئے اور ہم تم سے ملنے والے ہیں۔

پھر اس مسجد کی طرف آؤ جو  پہاڑ کی دائیں جانب وسیع و عریض جگہ پر ہےتاکہ احمد میں داخل ہو جاؤ۔ وہاں نماز پڑھو کیونکہ نبی ص اسی جگہ سے احد کی طرف تشریف لے گئے تھے- اور جب مشرکین سے آمنا سامنا ہوا تھا وہاں آپ ٹھہرے رہے حتی کہ نماز کا وقت ہو گیا اور آپ نے وہاں نماز پڑھی۔ پھر تم احد سے گزرو اور جب وہاں سے پلٹو اور شہداء کی قبروں کے پاس پہنچو تو جو نماز خدا نے فرض کی ہے اس کو پڑھو۔ پھر احزاب کی مسجد میں آؤ تو وہاں نماز پڑھو رسول اللہ نے وہاں جنگ احزاب کے دن دعا کی تھی اور فرمایا تھا:

يَا صَرِيخَ الْمَكرُوبِينَ وَيَا مُجِيبَ دَعْوَةِ الْمُضْطَرِّينَ، وَيَا غِيَاثَ الْمَلْهُوفِينَ، أَكْشِفْ هَمِّي وَكَرْبِي وَغَمِّي، فَقَدْ تَرَى حَالِي وَحَالَ أَصْحَابِي .
اے مصیبت زدوں کی چیخ و پکار سننے والے۔ اے لاچاروں کی دعا قبول کرنے والے۔ اے تکلیف زدوں کی مدد کرنے والے میرا غم اور تکلیف اور فکر دور کر دے- تو نے میرا اور میرے ساتھیوں کا حال دیکھ لیا ہے۔

6. مدینہ کے مشاہد مشرفہ کی زیارت کی فضیلت اور ثواب

کہ امام ابو عبداللہ نے فرمایا تمام مشاہد میں آنا ترک نہ کرو اور مسجد قبا میں بھی آؤ یہ وہ مسجد ہے جو پہلے دن سے ہی تقوی پر بنائی گئی اور ام ابراہیم ( فرزند رسول اللہ ) کے بالا خانے میں بھی اور مسجد فضیخ (مسجد رد الشمس) میں بھی آؤ اور قبور شہداء اور مسجد احزاب کہ یہی مسجد فتح ہے کی زیارت کرو۔ کیونکہ میں نے سنا ہے کہ رسول اللہ جب بھی جنگ احد کے شہداء کی قبروں پر سے گزرتے تو فرماتے تھے:

السلام عليكم بما صَبَرْتُمْ فَنِعْمَ عُقْبَى الدَّارِ.
آپ پر سلام ہو کہ آپ نے صبر کیا, تو کیا اچھا ہے آخرت کے گھر کا انجام۔

مسجد فتح میں یہ کہنا چاہئے:

يَا صَرِيحَ الْمَكْرُوبِينَ وَيَا مُجِيبَ دَعْوَةِ الْمُضْطَرِّينَ، أَكشِفْ عَنِّي غَمِّي وَكَرْبِي وَهَمِّي، كَمَا كَشَفْتَ عَنْ نَبِيِّكَ هَمَّهُ وَغَمَّهُ وَكَرْبَهُ، وَكَفَيْتَهُ هَوْلَ عَدُوِّهِ فِي هَذَا الْمَكَانِ .
اے مصیبت زدوں کی چیخ و پکار سننے والے اور لا چاروں کی دعا قبول کرنے والے ہم سے ہمارا غم ، تکلیف اور فکر دور کر دے جس طرح تو نے اپنے نبی کی تکلیف فکر اور غم کو دور کیا اور اس مقام پر تو آپ ص کو دشمن کے خوف سے کافی ہو گیا۔ (1)
بعض ائمہ معصومین سے روایت ہے کہ آپ نے فرمایا, جب تمہارے لیے مدینہ میں تین دن قیام ہو تو نماز پوری پڑھو, اس طرح جب مکہ میں تین دن قیام کرو تو نماز پوری پڑھو- جب مدینہ میں تین دن ٹھہرو تو تینوں دن روزے رکھو, مگر اس طرح سے کہ روزہ کا آغاز بدھ کے دن سے کرو اور بدھ کی رات کو توبہ کے ستون کے پاس نماز پڑھو۔ (ستون توبہ وہی ستون ہے جہاں ابولبابہ نے اپنے آپ کو باندھ دیا تھا یہاں تک کہ اللہ نے اس کا عذر قبول کر لیا) اور بدھ کے دن بھی روزہ کی حالت میں اس ستون کے پاس بیٹھو۔ اتمام روزہ کے بعد شب جمعرات ستون ابولبابہ کے بعد کے ستون کی طرف جاؤ, جو مقام نبی کے پاس ہے, اور اس شب اور جمعرات کے دن وہاں بیٹھو اور جمعرات کو روزہ رکھو اور وہیں اس کو پورا کرو، پھر شب جمعہ مقام نبی کے بعد کے ستون کے پاس جاؤ اور وہاں اس شب اور جمعہ کے دن قیام کرو اور جمعہ کے دن روزہ رکھو اور وہیں روزے کو پورا کرو۔ اگر ہو سکے تو ان تین دنوں میں کوئی کلام نہ کرو مگر جب کوئی چارہ نہ ہو اور مسجد سے بھی بغیر اشد ضرورت کے نہ نکلو اور شب و روز بیداری میں گزارو کیونکہ اس میں فضیلت ہے۔ جمعہ کے دن اللہ کی حمد و ثناء بیان کرو اور نبی پردرود بھیجو اور اللہ سے اپنی ضرورت کی چیز مانگو اور یہ دعا بھی مانگو:

اللَّهُمَّ مَا كَانَتْ لِي إِلَيْكَ مِنْ حَاجَةٍ سَارَعْتُ أَنَا فِي طَلَبِهَا وَالْتِمَاسِهَا، أَوْ حَاجَةٍ لَمْ أَشْرَعْ، سَأَلْتُكَهَا أَوْ لَمْ أَسْأَلُكَهَا فَإِنِّي أَتَوَجَّهُ إِلَيْكَ بِنَبِيِّكَ مُحَمَّدٍ نَبِيِّ الرَّحْمَةِ في قضاءِ حَوَائِجِي، صَغيرِهَا وَكَبِيرِهَا .
 اے اللہ جو بھی مجھے تیری طرف کوئی ضرورت ہو تو میں جلدی اس کو تجھ سے مانگتا ہوں, یا جس ضرورت کی طرف جلدی نہیں کرتا چاہے تجھ سے وہ مانگتا ہوں یا نہیں مانگتا, تو میں اپنی ضروریات کے پوری کرنےمیں تیرے نبی محمد جو نبی الرحمہ ہیں, کو وسیلہ قرار دیتا ہوں, چھوٹی ہوں یا بڑی ہوں۔ (4)

7. رسول  اللہ کی قبر کو الوداع کہنا

معاویہ بن عمار سے روایت کیا انہوں نے کہا کہ امام ابو عبد اللہ نے فرمایا جب تم اپنی ضروریات سے فارغ ہو جاؤ اور مدینہ سے نکلنا چا ہو تو غسل کرو پھر نبی کی قبر مبارک پر آؤ اور وہی اعمال کرو جس طرح تم نے داخل ہوتے وقت کئے تھے اور پھر قبر نبی کو اس طرح وداع کرو:

اللهُمَّ لَا تَجْعَلْهُ آخِرَ الْعَهْدِ مِنْ زِيارَتِي قَبْرَ نَبِيِّكَ ، فَإِنْ تَوَفَّيْتَنِي قَبْلَ ذَلِكَ، فَإِنِّي أَشْهَدُ فِي مَمَاتِي عَلَى مَا أَشْهَدُ عَلَيْهِ فِي حَيَاتِي، أَنْ لَا إِلَهَ إِلَّا أَنْتَ وَأَنَّ مُحَمَّداً عَبْدُكَ وَرَسُولُكَ .
اے اللہ اس کو میری زیارت کا آخری وقت نہ بنا دینا جو میں نے تیرے نبی کی قبر کی زیارت کی, پس اگر تو نے مجھے اس سے پہلے موت دے دی تو میں اپنی موت میں گواہی دیتا ہوں جو میں نے اپنی زندگی میں دی کہ اللہ کے سوا کوئی معبود نہیں اور محمد تیرے بندے اور رسول ہیں۔ (1)

15. امام حسن اور دیگر ائمه بقیع کی زیارتیں

امام محمد باقریا امام جعفر صادق علیہما السلام سے نقل کیا ہے کہ آپ نے فرمایا, جب ائمه بقیع کی زیارت کے لئے جاؤ تو قبر کے پاس اس طرح کھڑے ہو کہ پشت قبلہ کی طرف ہو اور قبر سامنے اور پھر کہو:

السَّلَامُ عَلَيْكُمْ أَئِمَّةَ الْهُدَى السَّلَامُ عَلَيْكُمْ أَهْلَ الْبِرِّ وَالتَّقْوَى السَّلَامُ عَلَيْكُمُ الْحُجَجُ عَلَى أَهْلِ الدُّنْيَا، السَّلَامُ عَلَيْكُمُ الْقَوَّامُونَ فِي الْبَرِيَّةِ بِالْقِسْطِ السَّلَامُ عَلَيْكُمْ أَهْلَ الصَّفْوَةِ، اَلسَّلَامُ عَلَيْكُمْ يَا آلَ رَسُولِ اللَّهِ، السَّلَامُ عَلَيْكُمْ أَهْلَ النَّجْوَى، أَشْهَدُ أَنَّكُمْ قَدْ بَلَّغْتُمْ وَنَصَحْتُمْ وَصَبَرْتُمْ فِي ذَاتِ اللَّهِ، وَكُذَّبْتُمْ وَأَسِيءَ إِلَيْكُمْ فَغَفَرْتُم، وَأَشْهَدُ أَنَّكُمُ الْأَئِمَّةُ الرَّاشِدُونَ الْمَهْدِيُّونَ وَأَنَّ طَاعَتَكُمْ مَفْرُوضَةٌ وَأَنَّ قَوْلَكُمُ الصِّدْقُ، وَأَنَّكُمْ دَعَوْتُمْ فَلَمْ تُجَابُوا، وَأَمَرْتُمْ فَلَمْ تُطَاعُوا، وَأَنَّكُمْ دَعَائِمُ الدِّينِ، وَأَرْكَانُ الْأَرْضِ. لَمْ تَزالُوا بِعَيْنِ اللَّهِ يُنسِخُكُمْ فِي أَصْلَابِ كُلِّ مُطَهَّرٍ، وَيَنْقُلُكُمْ مِنْ أَرْحَامِ الْمُطَهَّرَاتِ، لَمْ تُدَنِّسْكُمُ الْجَاهِلِيَّةُ الْجُهَلَاءِ، وَلَمْ تُشْرِكْ فِيكُمْ فِتَنُ الْأَهْوَاءِ طِبْتُمْ وَطَابَتْ مَنْبَتُكُمْ مَنَّ بِكُمْ عَلَيْنَا دَيَّانُ الدِّينِ، فَجَعَلَكُمْ فِي بُيُوتٍ أَذِنَ اللهُ أَنْ تُرْفَعَ وَيُذْكَرَ فِيهَا اسْمُهُ، وَجَعَلَ صَلَوْاتَنَا عَلَيْكُمْ، رَحْمَةً لَنَا وَكَفَّارَةً لِذُنُوبِنَا إِذِ اخْتَارَكُمُ اللهُ لَنَا، وَطَيَّبَ خَلْقَنَا بِمَا مَنَّ بِهِ عَلَيْنَا مِنْ ولَا يَتِكُمْ، وَكُنَّا عِنْدَهُ مُسَمِّينَ لِعِلْمِكُمْ، مُعْتَرِفِينَ بِتَصْدِيقِنَا إِيَّاكُمْ. وَهَذَا مَقَامُ مَنْ أَسْرَفَ وَأَخْطَأً، وَاسْتَكَانَ وَأَقَرَّ بِمَا جَنِّي، وَرَجِيْ بِمَقَامِهِ الخَلاصَ، وَأَنْ يَسْتَنْقِذَ بِكُمْ مُسْتَنْقِذَ الْهَلْكَى مِنَ الرَّدَى، فَكُونُوا لِي شُفَعَاءَ فَقَدْ وَقَدْتُ إِلَيْكُمْ إِذْ رَغِبَ عَنْكُمْ أَهْلُ الدُّنْيَا، وَاتَّخَذُوا آيَاتِ اللَّهِ هُزُوا وَاسْتَكْبَرُوا عَنْهَا. يَا مَنْ هُوَ قَائِمٌ لا يَسْهُو، وَدَائِمٌ لا يَلْهُو، وَمُحِيطٌ بِكُلِّ شَيْءٍ، وَلَكَ الْمَنُّ بِمَا وَفَّقْتَنِي وَعَرَّفْتَني أَئِمَّتِي، وَبِمَا أَقَمْتَنِي عَلَيْهِ إِذْ صَدَّ عَنْهُ عِبَادُكَ، وَجَهِلُوا مَعْرِفَتَهُ، وَاسْتَحَفُوا بِحَقِّهِ، وَمَالُوا إِلَى سِوَاهُ فَكَانَتِ الْمِنَّةُ مِنْكَ عَلَيَّ مَعَ أَقْوَامٍ خَصَصْتَهُمْ بِمَا خَصَصْتَنِي بِهِ . فَلَكَ الْحَمْدُ إِذْ كُنْتُ عِنْدَكَ فِي مَقَامٍ مَذْكُوراً مَكْتُوباً، فَلَا تَحْرِمْنِي مَا رَجَوْتُ، وَلَا تُخَيِّيْنِي فِيمَا دَعَوْتُ فِي مَقَامِي هَذَا، بِحُرْمَةِ مُحَمَّدٍ وَآلِهِ الطَّاهِرِينَ.
ہدایت کے آئمہ آپ پر سلام ہو آپ نیکی اور تقوئی والے ہیں ۔ آپ پر سلام جو دنیا والوں کی حجتیں جو مخلوق میں انصاف کو قائم کرنے والے ہیں۔ آپ چنے ہوئے ہیں آپؐ پر سلام- جو رسول اللہ کی آل ہیں آپ پر سلام- جو نجوہ (سرگوشی) والے ہیں آپ پر سلام ہو۔ میں گواہی دیتا ہوں کہ آپ نے اللہ کا پیغام پہنچا دیا اور خیر خواہی کی اور اللہ کے معاملے میں صبر کیا اور اگر جھٹلائے گئے اور آپ سے زیادتی کی گئی تو آپ نے معاف کر دیا۔ میں گواہی دیتا ہوں کہ آپ ہدایت والے آئمہ ہیں اور آپ کی اطاعت فرض ہے اور آپ کی بات سچی ہے آپ نے لوگوں کو دعوت دی مگر لوگوں نے اسے قبول نہ کیا آپ نے حکم دیا لیکن آپ کی بات نہ مانی گئی آپ دین کے ستون اور زمین کے ارکان ہیں آپ ہمیشہ اللہ کی نظر میں رہے آپ کا نور ہمیشہ پاک و پاکیزہ اصلاب میں رہا اور پاک ماؤں کے پاک و پاکیزہ ارحام میں رہا آپ کو جاہلوں کی جہالت میلا نہیں کر سکی اور خواہشات کے فتنے آپ میں شریک نہ ہو سکے آپ پاک و پاکیزہ رہے اور آپ کے ذریعے ہم پر قیامت تک بدلہ دینے والے نے احسان کیا آپ کو ان گھروں میں لایا جن کو بلند کرنے کا حکم دیا گیا اور ان میں اس کا ذکر کیا جاتا ہے, اور ہمارے درود کو جو ہم آپ پر بھیجیں وہ ہمارے لئے رحمت اور ہمارے گناہوں کا کفارہ بنا دیا گیا کیونکہ اللہ نے آپ کو ہمارے لیے پسند کیا اور آپ کی ولایت سے جو اُس نے ہم پر احسان کیا اس نے ہماری پیدائش عمدہ کردی اور ہم اس کے پاس آپ کے علم کے باعث قریب ہیں اور آپ کی جو ہم نے تصدیق کی ہم اس کا اعتراف کرتے ہیں اور اس شخص کی جگہ جو زیادتی کرے اور غلطی کر کے عاجزی کرے اور گناہ کا اقرار کرے کہ میں زیادتی کرنے والا ہوں اور اپنے اخلاص سے کھڑا ہونے سے پر امید ہو کہ وہ (اللہ) آپ کے سبب اس کو بچالے جو ہلاک ہونے والوں کو اور تباہ ہونے والوں کو بچانے والا ہے۔ آپ میرے لیے سفارشی بن جائیں میں آپ کے پاس اس وقت آیا ہوں جب دنیا دار لوگ آپ سے بے رغبت ہو گئے اور انہوں نے اللہ کی آیات کے ساتھ مزاح کرنا شروع کر دیا ہے اور انہوں نے ان سے تکبر کیا۔ اے وہ ذات جو قائم ہے بھولتا نہیں اور ہمیشہ و دائم ہے غافل نہیں ہوتا ہر چیز کوگھیر نے والا ہے تیرا احسان ہے کہ تو نے مجھے توفیق دی اور میرے آئمہ کی مجھے معرفت دی اور جس چیز سے مجھے تو نے قائم کیا جبکہ تیرے بندے اس سے رکنے والے تھے اور اس کی معرفت سے جاہل تھے اور اس کے حق کو ہلکا جانتے تھے اور دوسری چیزوں کی طرف مائل ہو گئے تیرا احسان عظیم ہے مجھ پر تو نے مجھے ان آئمہ کی محبت عطا کی اور مجھے خاص کر دیا اور حمد ہے تیرے لیے جبکہ میں تیرے پاس مقام میں لکھا ہوا تھا تو مجھے اس سے محروم نہ کر جس کی میں تجھ سے امید رکھتا ہوں, اور اس مقام پر میری دعا میں بھی مجھے ناکام و نا مراد نہ کر, محمد اور آپ کی آل کی حرمت کے واسطہ سے۔

اس کے بعد جو چاہتے ہو دعا کرو۔ (2)

متعلقہ تحاریر