نیزوں پر قرآن کے بعد اب آل و اصحاب

آفتاب حیدر نقوی 02/11/2017 4403

امام علیؑ کے دور کی سب سے بڑی جنگ صفین کے مقام پر معاویہ، امیر شام کے خلاف لڑی گئی جس میں امام علیؑ بنفس نفیس نہ صرف موجود تهے بلکہ صف اول میں لڑائی میں حصہ بهی لیتے تهے۔ اس جنگ میں امام علیؑ نے معاویہ کو یہ مشورہ بهی دیا کہ آؤ ہم دو بدو مقابلے میں جهگڑے کا فیصلہ کر لیتے ہیں کہ ان بے گناہ مسلمانوں کا خون بچ جائے جو یہ جنگ لڑنے کےلئے موجود ہیں۔ لیکن معاویہ نے عمومی شہنشاہوں کی طرح عقبی خیمے میں بیٹھ کر صرف جنگ کی نگرانی پر ہی اکتفا کیا۔ یہ جنگ 6 ماہ تک جاری رہی جس میں قریب 90،000 افراد طرفین سے قتل ہوئے۔ جنگ کا ڈراپ سین کچھ اس طرح ہوا کہ جب امام علیؑ کی فوج کے سپہ سالار مالک اشتر صفوں کو چیرتے ہوئے معاویہ کے خیمے کے نزدیک پہنچ گئے اور قریب تها کہ معاویہ کو قتل کر دیں تو معاویہ نے عمرو بن عاص جو انتہائی چالاک شخص تها کے مشورہ پر فوری حکم دیا کہ قرآن کو نیزوں پر بلند کیا جائے اور کہا جائے کہ ہم جنگ بندی چاہتے ہیں اور ہم قرآن سے فیصلہ کریں گے۔

کی مرے قتل کے بعد اس نے جفا سے توبہ. ہائے اس زود پشیماں کا پشیماں ہونا

معاویہ کو یہ خیال کہ فیصلہ قرآن سے ہونا چاہئے 6 ماہ کی جنگ اور قریب 1 لاکھ افراد کے قتل کے بعد آیا۔ اس موقع پر امام علیؑ اور دیگر با بصیرت اصحابؓ اپنے ساتهیوں کو سمجها رہے تهے کہ یہ جو قرآن کو نیزوں پر بلند کئے ہوئے ہیں ان کا مقصد قرآن کو حاکم قرار دینا نہیں بلکہ صرف وقتی طور پر شکست سے بچنا ہے۔ یہ قرآن کو اپنے مقصد کے لئے استعمال کرنا چاہتے ہیں نہ کہ قرآن کے مقصد کو سمجهنا اور اس پر عمل کرنا۔ لیکن خیر نتیجہ دنیا نے دیکها کہ قرآن کو فقط حیلہ بنایا گیا تها، نہ فیصلہ ہوا اور نہ ہونا تها۔

آج 21ویں صدی میں اسی ٹیکنیک کو اسلام دشمنوں کی جانب سے مختلف انداز میں آزمایا جا رہا ہے۔ آج مغربی استکبار دنیا پر اپنا تسلط جمائے رکهنے کے لئے مسلمانوں کو آپس میں الجهائے رکهنا چاہتا ہے۔ اس کی خاطر اس نے خود ہمارے اندر سے لوگوں کو اپنے ساتھ ملایا ہے۔ شیعوں میں بهی، سنیوں میں بهی اور غیر مقلدین خیر ہر گروہ سے۔ آج سپاہ صحابہ جیسے لوگوں نے صحابہ کو نیزوں پر بلند کر لیا ہے اور ہر جائز اور نا جائز بات کو صحابہ کا نام لے کے منوانا چاہتے ہیں اور دوسری طرف شیعوں میں ایسے غالی اور نصیری ذاکر پیدا کئے گئے ہیں جو علیؑ کے نام پر قوم کو تقسیم کرنا چاہتے ہیں۔ جو کہتے ہیں کہ علیؑ معاذﷲ خدا ہے اور جو اس بات کو نہیں مانتا وہ مرتد ہے (معاذﷲ)۔ یہ دونوں گروہ اسلام دشمنوں کے پیدا کردہ ہیں۔ ان دونوں کے پیچهے مغربی اور صیہونی ہاتھ کارفرما ہے۔ پس اے امت مسلمہ اٹهو اور اپنے اپنے مسلک میں گهسے ان بیرونی ایجنٹوں کو خود اپنی صفوں سے نکال باہر کرو۔ کیوں کہ اگر آپ یہ کام نہیں کریں گے تو یہ لوگ بہت بڑا فتنہ کهڑا کر دیں گے کہ شائد جس کا مٹانا ممکن نہ ہو۔ شیعوں کو چاہئے کہ خود اپنے اندر موجود نصیریوں کے خلاف علم جہاد بلند کریں اور سنیوں کو چاہئے کہ خود اپنے اندر موجود تکفیریوں کے خلاف اعلان جہاد کریں۔ اور کسی کو اجازت نہ دیں کہ وہ پہلے کی طرح آل و اصحاب کو نیزوں پر بلند کرے حالانکہ اس سے ان کا مقصد آل و اصحاب نہیں بلکہ دشمن کی چال کو پورا کرنا ہے۔

اگر صحیح معنوں میں سمجها جائے تو یہ پاکستان میں داعش کو داخل کرنے کا ہوم ورک کیا جا رہا ہے۔ ایک طرف مشرکانہ عقائد کو ہوا دینے کی کوشش کی جا رہی ہے اور دوسری طرف تکفیریت کو بڑهاوا دیا جا رہا ہے۔ جس کا لازمی نتیجہ ٹکراؤ کی صورت میں سامنے آئے گا۔ اور اس وقت داعش یہاں خلافت کا اعلان کرے گی اور اپنی پوری طاقت سے عالم اسلام کی واحد ایٹمی طاقت کو یرغمال بنانے کی کوشش کرے گی۔ لیکن ﷲ کا وعدہ ہے کہ وہ اپنے نور کو پورا کر کے رہے گا اور انشاءﷲ دشمنوں کے ارادے خاک میں ملیں گے۔

خدا ہمیں سمجهنے اور عمل کی توفیق دے۔ (آمین)

متعلقہ تحاریر